تفسير ابن كثير



سورۃ النحل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَكِنْ يُضِلُّ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ[93] وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ[94] وَلَا تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا إِنَّمَا عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ[95] مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ بَاقٍ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ[96]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اگر اللہ چاہتا تو یقینا تمھیں ایک ہی امت بنا دیتا اور لیکن وہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور یقینا تم اس کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے جو تم کیا کرتے تھے۔ [93] اور اپنی قسموں کو اپنے درمیان فریب کا ذریعہ نہ بناؤ، (ایسا نہ ہو) کہ کوئی قدم اپنے جمنے کے بعد پھسل جائے اور تم برائی کا مزہ چکھو، اس کے بدلے جو تم نے اللہ کی راہ سے روکا اور تمھارے لیے بہت بڑا عذاب ہو۔ [94] اور اللہ کے عہد کے بدلے کم قیمت نہ لو، بے شک وہ چیز جو اللہ کے پاس ہے وہی تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔ [95] جو کچھ تمھارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور یقینا ہم ان لوگوں کو جنھوں نے صبر کیا، ضرور ان کا اجر بدلے میں دیں گے، ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔ [96]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اگر اللہ چاہتا تم سب کو ایک ہی گروه بنا دیتا لیکن وه جسے چاہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے، یقیناً تم جو کچھ کر رہے ہو اس کے بارے میں باز پرس کی جانے والی ہے [93] اور تم اپنی قسموں کو آپس کی دغابازی کا بہانہ نہ بناؤ۔ پھر تو تمہارے قدم اپنی مضبوطی کے بعد ڈگمگا جائیں گے اور تمہیں سخت سزا برداشت کرنا پڑے گی کیونکہ تم نے اللہ کی راه سے روک دیا اور تمہیں بڑا سخت عذاب ہوگا [94] تم اللہ کے عہد کو تھوڑے مول کے بدلے نہ بیچ دیا کرو۔ یاد رکھو اللہ کے پاس کی چیز ہی تمہارے لیے بہتر ہے بشرطیکہ تم میں علم ہو [95] تمہارے پاس جو کچھ ہے سب فانی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ ہے باقی ہے۔ اور صبر کرنے والوں کو ہم بھلے اعمال کا بہترین بدلہ ضرور عطا فرمائیں گے [96]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اگر خدا چاہتا تو تم (سب) کو ایک ہی جماعت بنا دیتا۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہو (اُس دن) اُن کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا [93] اور اپنی قسموں کو آپس میں اس بات کا ذریعہ نہ بناؤ کہ (لوگوں کے) قدم جم چکنے کے بعد لڑ کھڑا جائیں اور اس وجہ سے کہ تم نے لوگوں کو خدا کے رستے سے روکا تم کو عقوبت کا مزہ چکھنا پڑے۔ اور بڑا سخت عذاب ملے [94] اور خدا سے جو تم نے عہد کیا ہے (اس کو مت بیچو اور) اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لو۔ (کیونکہ ایفائے عہد کا) جو صلہ خدا کے ہاں مقرر ہے وہ اگر سمجھو تو تمہارے لیے بہتر ہے [95] جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جاتا ہے اور جو خدا کے پاس ہے وہ باقی ہے کہ (کبھی ختم نہیں ہوگا) اور جن لوگوں نے صبر کیا ہم اُن کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے [96]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 93، 94، 95، 96،

ایک مذہب و مسلک ٭٭

اگر اللہ چاہتا تو دنیا بھر کا ایک ہی مذہب و مسلک ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا» [10-يونس:99] ‏‏‏‏ یعنی ” اللہ کی چاہت ہوتی تو اے لوگو تم سب کو وہ ایک ہی گروہ کر دیتا “۔

ایک اور آیت میں ہے کہ «وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» [11-ھود:118-119] ‏‏‏‏ ” اگر تیرا رب چاہتا تو روئے زمین کے سب لوگ با ایمان ہی ہوتے “۔ یعنی ان میں موافقت یگانگت ہوتی۔ اختلاف و بغض بالکل نہ ہوتا۔ ” تیرا رب قادر ہے اگر چاہے تو سب لوگوں کو ایک ہی امت کر دے لیکن یہ تو متفرق ہی رہیں گے مگر جن پر تیرے رب کا رحم ہو، اسی لیے انہیں پیدا کیا ہے۔ ہدایت و ضلالت اسی کے ہاتھ ہے۔ قیامت کے دن وہ حساب لے گا، پوچھ گچھ کرے گا اور چھوٹے بڑے، نیک بد، کل اعمال کا بدلہ دے گا “۔

پھر مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ ” قسموں کو، عہد و پیمان کو، مکاری کا ذریعہ نہ بناؤ ورنہ ثابت قدمی کے بعد پھسل جاؤ گے۔ جیسے کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے اور تمہارا یہ کام اوروں کے بھی راہ حق سے ہٹ جانے کا سبب بن جائے گا جس کا بدترین وبال تم پر پڑے گا۔ کیونکہ کفار جب دیکھیں گے کہ مسلمانوں نے عہد کر کے توڑ دیا، وعدے کا خلاف کیا تو انہیں دین پر وثوق و اعتماد نہ رہے گا پس وہ اسلام کو قبول کرنے سے رک جائیں گے اور چونکہ ان کے اس رکنے کا باعث چونکہ تم بنو گے اس لیے تمہیں بڑا عذاب ہوگا اور سخت سزا دی جائے گی “۔

” اللہ کو بیچ میں رکھ کر جو وعدے کرو اس کی قسمیں کھا کر جو عہد و پیمان ہوں انہیں دنیوی لالچ سے توڑ دینا یا بدل دینا تم پر حرام ہے گو ساری دنیا اصل ہو جائے تاہم اس حرمت کے مرتکب نہ بنو۔ کیونکہ دنیا ہیچ ہے، اللہ کے پاس جو ہے، وہی بہتر ہے اس جزا اور اس ثواب کی امید رکھو جو اللہ کی اس بات پر یقین رکھے، اسی کا طالب رہے اور حکم الٰہی کی پابندی کے ماتحت اپنے وعدوں کی نگہبانی کرے، اس کے لیے جو اجر و ثواب اللہ کے پاس ہے وہ ساری دنیا سے بہت زیاد اور بہتر ہے۔ اسے اچھی طرح جان لو، نادانی سے ایسا نہ کرو کہ ثواب آخرت ضائع ہو جائے بلکہ لینے کے دینے پڑ جائیں۔

سنو دنیا کی نعمتیں زائل ہونے والی ہیں اور آخرت کی نعمتیں لا زوال اور ابدی ہیں۔ مجھے قسم ہے جن لوگوں نے دنیا میں صبر کیا، میں انہیں قیامت کے دن ان کے بہترین اعمال کا نہایت اعلیٰ صلہ عطا فرماؤں گا اور انہیں بخش دوں گا “
۔
4518



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.